حوزہ نیوز ایجنسی کی کوپاگنج، ضلع مئوناتھ بھنجن۔(اتر پردیش) ہندوستان سے نامہ نگا رو صحافی مولانا ابن حسن املوی واعظ کی رپورٹ کے مطابق، اربابِ علم وادب مرنے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں۔حدیث میں ہے کہ جب کوئی مومن فقیہ مرتا ہے تو دیوار اسلام میں شگاف پیدا ہوجاتا ہے جسے کوئی چیز پر نہیں کر سکتی۔ ہم مسلسل سوگوار ہیں کہ گزشتہ ایک ہفتہ کے اندر کئی اہم اور عظیم علمی شخصیتوں سے محروم ہو گئے ۔عراق کے مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد سعید الحکیم طباطبائی کی اچانک رحلت پوری ملت کے لئے باعث رنج و مصیبت ہے۔مرحوم نے اپنی پوری زندگی تدریس و تالیف اور نشر و اشاعت علوم اہل بیت علیہم السلام میں گزاری۔
ان خیالات کا اظہار حجۃالاسلا م والمسلمین مولانا شمشیر علی مختاری مدیر و پرنسپل مدرسہ جعفریہ کوپاگنج نے مرحوم آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد سعید الحکیم طباطبا ئی،مرحوم آیۃ اللہ شیخ عبدالامیر قبلانی اور مرحوم ڈاکٹر شمیم الحسن علیگ کی یاد میں مدرسہ جعفریہ میں بتاریخ یکم ؍ صفر المظفر بروز جمعرات منعقدہ مجلس ترویح روح و تعزیت میں خطاب کے دوران کیا۔
آیۃ اللہ شیخ عبدالامیر قبلانی طاب ثراہ کے تعلق سے مو لانا مختاری نے کہا کہ وہ لبنانی شیعوں کی سپریم اسلامی اسمبلی کے سربراہ تھے ،جنہوں نے اپنی بابرکت زندگی اسلام اور مسلمانوں کی خدمت میں بسر کی۔
مولانا نے مزید کہا کہ مرحوم ڈاکٹر شمیم الحسن علیگ جامعہ ناظمیہ لکھنو ٔ سے ’’قابل ‘‘اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے’’ بی یو ایم ایس‘‘ کی سند اعلیٰ نمبروں سے حاصل کی تھی۔ جو اہل البیت ماڈرن اسکول کے سرپرست اور زینبیہ ہائی اسکول بڑا گاؤں گھوسی کے نگران اعلیٰ تھے انھوں نے بھی قوم کے بچوں کی عصری تعلیم کےلئے پوری زندگی جد جہد میں صرف کی۔
آخر میں مرحوم آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد سعید الحکیم طباطبائی ،مرحوم آیۃاللہ شیخ عبد الامیر قبلانی اور مرحوم ڈ اکٹر شمیم الحسن علیگ کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی اور ان کے پسماندگان کی خدمت میں تعزیت ادا کی گئی۔
اس موقع پر مدرسہ جعفریہ کے صدر کرار علی کربلائی ، منیجر شبیہ الحسن ،نائب سکریٹری ظفر الحسن بھارتی اور مدرسہ جعفریہ کے اساتذہ و طلباء کثیر تعداد میں موجود تھے۔